تم نا آؤ مجھے میری خبر دے جانا
ڈھونڈھ کر مجھ کو کہیں سے میرے گھر دے جانا
بے وفائی کا تمہاری مجھے دینا ہے جواب
چند لمحوں کے لیے اپنی نظر دے جانا
ان اندھیروں میں مجھے بے تو سفر کرنا ہے
میری راتوں کو بے امید سحر دے جانا
پار اُتَرْنا ہے مجھے ٹوٹی ہوئے کشتی پر
تم اگر چاہو تو دریا کو بھنور دے جانا
منزلوں کا تو کوئی شوق نہیں ہے مجھ کو
چلتے رہنے کے لیے رہگزر دے جانا . . . !
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔