Pages

Subscribe:

Friday 26 April 2013

اس کشمکشِ ہستی میں کوئی راحت نہ ملی جو غم نہ ہوئی Iss khashmakash e hasti mein koi rahat


اس کشمکشِ ہستی میں کوئی راحت نہ ملی جو غم نہ ہوئی
تدبیر کا حاصل کیا کہیئے تقدیر کی گردش کم نہ ہوئی

اللہ رے سکونِ قلب اس کا، دل جس نے لاکھوں توڑ دئیے
جس زلف نے دنیا برہم کی وہ آپ کبھی برہم نہ ہوئی

غم راز ہے اُن کی تجلی کا جو عالم بن کر عام ہُوا
دل نام ہے اُن کی تجلی کا جو راز رہی عالم نہ ہوئی

یہ دل کی ویرانی ہی عجب ہے، وہ بھی آخر کیا کرتے
جب دل میں ان کے رہتے بستے یہ ویرانی کم نہ ہوئی

انسان کی ساری ہستی کا مقصود ہے فانی ایک نظر
یعنی وہ نظر جو دل میں اُتر کر زخم بنی، مرہم نہ ہوئی

مکمل تحریر اور تبصرے >>

موت کی رسم نہ تھی , ان کی ادا سے پہلے Mout ki rasm na thi un ki ada sey pehley


موت کی رسم نہ تھی , ان کی ادا سے پہلے
 زندگی درد بنائی تھی , دوا سے پہلے

 کاٹ ہی دیں گے قیامت کا دن اک اور سہی
 دن گزارے ہیں محبّت میں قضا سے پہلے

 دو گھڑی کے لئے میزان عدالت ٹھہرے
 کچھ مجھے حشر میں کہنا ہے خدا سے پہلے

 تم جوانی کی کشاکش میں کہاں بھول اٹھے
 وہ جو معصوم شرارت تھی ادا سے پہلے

 دار فانی میں یہ کیا ڈھونڈھ رہی ہے فانی
 زندگی بھی کہیں ملتی ہے فنا سے پہلے
مکمل تحریر اور تبصرے >>

Thursday 25 April 2013

ہم مسافر یونہی مصروفِ سفر جائیں گے Hum musafir yunhi masroof e safar jayeney gey

ہم مسافر یونہی مصروفِ سفر جائیں گے
بے نشاں ہو گئے جب شہر تو گھر جائیں گے

کس قدر ہو گا یہاں مہر و وفا کا ماتم
ہم تری یاد سے جس روز اتر جائیں گے

جوہری بند کیے جاتے ہیں بازارِ سخن
ہم کسے بیچنے الماس و گہر جائیں گے

نعمتِ زیست کا یہ قرض چکے گا کیسے
لاکھ گھبرا کے یہ کہتے رہیں، مر جائیں گے

شاید اپنا بھی کوئی بیت حُدی خواں بن کر
ساتھ جائے گا مرے یار جدھر جائیں گے

فیض آتے ہیں رہِ عشق میں جو سخت مقام
آنے والوں سے کہو ہم تو گزر جائیں گے
مکمل تحریر اور تبصرے >>