Pages

Subscribe:

Monday 16 September 2013

اے چمن والو! متاعِ رنگ و بُو جلنے لگی aiy chaman walo mata e rang o boo

اے چمن والو! متاعِ رنگ و بُو جلنے لگی
ہر روش پر نکہتوں کی آبرو جلنے لگی

پھر لغاتِ زندگی کو دو کوئی حرفِ جُنوں
اے خرد مندو! ادائے گفتگو جلنے لگی

قصرِ آدابِ محبت میں چراغاں ہو گیا
ایک شمعِ نو ورائے ما و تو جلنے لگی

ہر طرف لُٹنے لگی ہیں جگمگاتی عصمتیں
عظمت انسانیت پھر چارسُو جلنے لگی

دے کوئی چھینٹا شراب ارغواں کا ساقیا
پھر گھٹا اُٹھی تمنّائے سبُو جلنے لگی

اِک ستارہ ٹوٹ کر معبودِ ظلمت بن گیا
اِک تجلّی آئینے کے رُو برُو جلنے لگی

دیکھنا ساغرخرامِ یار کی نیرنگیاں
آج پھُولوں میں بھی پروانوں کی خُو جلنے لگی
مکمل تحریر اور تبصرے >>

محفلیں لُٹ گئیں جذبات نے دم توڑ دیا Mehfilein lut gain jazbat ney dam tod diya


محفلیں لُٹ گئیں جذبات نے دم توڑ دیا
ساز خاموش ہیں نغمات نے دم توڑ دیا

ہر مسرت غمِ دیروز کا عنوان بنی
وقت کی گود میں لمحات نے دم توڑ دیا

اَن گِنت محفلیں محرومِ چراغاں ہیں ابھی
کون کہتا ہے کہ ظلمات نے دم توڑ دیا

آج پھر بُجھ گئے جَل جَل کے امیدوں کے چراغ
آج پھر تاروں بھری رات نے دَم توڑ دیا

جن سے افسانۂ ہستی میں تسلسل تھا کبھی
اُن محبّت کی روایات نے دم توڑ دیا

جھلملاتے ہوئے اشکوں کی لڑی ٹوٹ گئی
جگمگاتی ہوئی برسات نے دم توڑ دیا

ہائے آدابِ محبّت کے تقاضے ساغر
لب ہلے اور شکایات نے دم توڑ دیا
مکمل تحریر اور تبصرے >>

Monday 9 September 2013

کیا یہ ظلم تھوڑا ہے؟ Kia yey zulm thoda hai

حکیم شہر بتا

وقت کے شکنجوں نے

خواہشوں کے پھولوں کو

نوچ نوچ توڑا ہے

کیا یہ ظلم تھوڑا ہے؟

درد کے جزیروں نے

آرزو کے جیون کو

مقبروں میں ڈالا ہے

ظلمتوں کے ڈیرے ہیں

لوگ سب لٹیرے ہیں

موت روٹھ بیٹھی ہے

ذات ریزہ ریزہ ہے

تارتار آنچل ہے

درد درد جیون ہے

شبنمی سی پلکیں ہیں

قرب ہے نہ دوری ہے

زندگی ادھوری ہے

مجھ کو

اب یقین آیا ہے کہ

موت بھی ضروری ہے
مکمل تحریر اور تبصرے >>