ہوا کا لمس جو اپنے کواڑ کھولتا ہے
تو دیر تک مرے گھر کا سکوت بولتا ہے
تو دیر تک مرے گھر کا سکوت بولتا ہے
ہم ایسے خاک نشیں کب لبھا سکیں گے اسے
وہ اپنا عکس بھی میزان زر میں تولتا ہے
وہ اپنا عکس بھی میزان زر میں تولتا ہے
جو ہو سکے تو یہی رات اوڑھ لے تن پر
بجھا چراغ اندھیرے میں کیوں ٹٹولتا ہے ؟
بجھا چراغ اندھیرے میں کیوں ٹٹولتا ہے ؟
اسی سے مانگ لو خیرات اس کے خوابوں کی
وہ جاگتی ہوئی آنکھوں میں نیند کھولتا ہے
وہ جاگتی ہوئی آنکھوں میں نیند کھولتا ہے
سنا ہے زلزلہ آتا ہے عرش پر محسن
کہ بے گناہ لہو جب سناں پہ بولتا ہے
کہ بے گناہ لہو جب سناں پہ بولتا ہے
محسن نقوی
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔