Pages

Subscribe:

Sunday 8 July 2012

الجھن تمام عمر یہ تار نفس میں تھی Uljhan tamam umer yey taar-e-nafas mein thi

اُلجھن تمام عُمر یہ تارِ نفس میں تھی
دِل کی مُراد عاشقی میں یا ہوس میں تھی
دَر تھا کُھلا، پہ بیٹھے رہے پَر سمیٹ کر
کرتے بھی کیا کہ جائے اماں ہی قفس میں تھی
سَکتے میں سب چراغ تھے’ تارے تھے دم بخُود
مَیں اُس کے اختیار میں’ وہ میرے بس میں تھی
اَب کے بھی ہے ‘ جمی ہُوئی، آنکھوں کے سامنے
خوابوں کی ایک دُھند جو پچھلے برس میں تھی
کل شب تو اُس کی بزم میں ایسے لگا مجھے
جیسے کہ کائنات مِری دسترس میں تھی
محفل میں آسمان کی بولے کہ چُپ رہے
امجد سدا زمین اسی پیش و پس میں تھی
امجد اسلام امجد

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔