Pages

Subscribe:

Thursday 26 July 2012

وہ چاند کہ روشن تھا سینوں میں Wo chaand keh roshan tha seenoon mein nigahoon mein

وہ چاند کہ روشن تھا سینوں میں نگاہوں میں
لگتا ہے اداسی کا اک بڑھتا ہوا ہالہ
پوشاکِ تمنا کو
آزادی کے خلعت کو
افسوس کہ یاروں نے
الجھے ہوئے دھاگوں کا اک ڈھیر بنا ڈالا
وہ شور ہے لمحوں کا، وہ گھور اندھیرا ہے
تصویر نہیں بنتی، آواز نہیں آتی
کچھ زور نہیں چلتا، کچھ پیش نہیں جاتی
اظہار کو ڈستی ہے ہر روز نئی اُلجھن
احساس پہ لگتا ہے ہر شام نیا تالہ
ہے کوئی دل بینا، ہے کوئی نظر والا

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔