Pages

Subscribe:

Saturday 14 July 2012

اے جذبہ دل گر میں چاہوں ہر چیز مقابل آ جائے Aiy jazba-e-dil gar mein chahoon

اے جذبہ دل گر میں چاہوں ہر چیز مقابل آ جائے
منزل کیلئے دو گام چلوں اور سامنے منزل آ جائے

اے دل کی خلش چل یوں ہی سہی چلتا تو ہوں ان کی محفل میں
اس وقت مجھے چونکا دینا جب رنگ پہ محفل آ جائے

آتا ہے جو طوفاں آنے دے کشتی کا خدا خود خافظ ہے
مشکل تو نہیں ان موجوں میں بہتا ہوا ساحل آ جائے

اس عشق میں جان کو کھونا ہے ماتم کرنا ہے رونا ہے
میں جانتا ہوں جو ہونا ہے پر کیا کروں جب دل آ جائے

اے راہبر کامل چلنے کو تیار تو ہوں پر یاد رہے
اس وقت مجھے بھٹکا دینا جب سامنے منزل آ جائے

ہاں یاد مجھے تم کر لینا آواز مجھے تم دے لینا
اس راہ محبت میں کوئی درپیش جو مشکل آ جائے

اب کیا ڈھونڈوں گا چشم کرم ہونے دے ستم بالائے ستم
میں چاہوں اے جذبہ غم کہ مشکل پس مشکل آ جائے
بھزاد لکھنوی


0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔