عجیب خوف مسلط تھا کل حویلی پر
ہوا چراغ جلاتی رہی ہتھیلی پر
سنے گا کون مگر احتجاج خوشبو کا
کے سانپ زہر اُگلتا رہا چنبیلی پر
شب فراق میری آنکھ کو تھکن سے بچا
کے نیند وار نا کر دے تیری سہیلی پر
وہ بے وفا تھا تو پھر اتنا مہربان کیوں تھا
بچھڑ کے اس سے میں سوچوں اسی پہیلی پر
جلا نا گھر کا اندھیرا چراغ سے محسن
ستم نا کر یوں میری جان ! اپنے بیلی پر .
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔