Pages

Subscribe:

Friday 18 May 2012

آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا Ankh say door no ho dil sey utar jayey ga

آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا
وقت کا کیا ہے ، گزرتا ہے گزر جائے گا

اتنا مانوس نہ ہو خلوتِ غم سے اپنی
تو کبھی خود کو بھی دیکھے گا تو ڈر جائے گا

تم سرِ راہِ وفا دیکھتے رہ جاؤ گے
اور وہ بامِ رفاقت سے اتر جائے گا

زندگی تیری عطا ہے تو یہ جانے والا
تیری بخشش تری دہلیز پہ دھر جائے گا

ڈوبتے ڈوبتے کشتی کو اچھالا دے دوں
میں نہیں، کوئی تو ساحل پہ اتر جائے گا

ضبط لازم ہے مگر دکھ ہے قیامت کا فراز
ظالم اب کے بھی نہ روۓ گا تو مر جائے گا

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔