وقت کے ساتھ عناصر بھی رہے سازش میں ،
جل گئے پیر کبھی دھوپ کبھی بارش میں ،
وہ تو اک سادہ و کم شوق کا طالب نکلا ،
ہم نے ناحق ہی گنوایا اسے آرائش میں ،
زندگی کی کوئی محرومی نہیں یاد آئی ،
جب تلک ہوں میں تیرے قرب کی آسائش میں ،
ایک دنیا کا قصیدہ تھا اگرچہ میرے نام ،
لطف آتا تھا کسی شخص کی فہمائش میں ،
اس کی آنکھیں بھی میری طرح سے گروی کہیں اور ،
خواب کا قرض بڑھ جاتا ہے اک خواہش میں . . . !
جل گئے پیر کبھی دھوپ کبھی بارش میں ،
وہ تو اک سادہ و کم شوق کا طالب نکلا ،
ہم نے ناحق ہی گنوایا اسے آرائش میں ،
زندگی کی کوئی محرومی نہیں یاد آئی ،
جب تلک ہوں میں تیرے قرب کی آسائش میں ،
ایک دنیا کا قصیدہ تھا اگرچہ میرے نام ،
لطف آتا تھا کسی شخص کی فہمائش میں ،
اس کی آنکھیں بھی میری طرح سے گروی کہیں اور ،
خواب کا قرض بڑھ جاتا ہے اک خواہش میں . . . !
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔