سینے سے لپٹ جا میرے خوابوں سے نکل کر
اک بار ملیں ہم بھی حجابوں سے نکل کر
کرنوں کی طرح بانٹ زمانے میں اجالا
خوشبو کی طرح پھیل گلابوں سے نکل کر
مے خانوں کی صورت ہیں تیری جھیل سی آنکھیں
ڈوبے ہیں جہاں لوگ شرابوں سے نکل کر
مجھ کو بھی گوارہ نہیں اب تجھ سے بچھڑنا
دل بھی پریشان سرابوں سے نکل کر
رہنے دو ابھی گردش دوراں میں ہے محسن
بہلے گی طبیعت نئے عذابوں سے نکل کر . . . !
اک بار ملیں ہم بھی حجابوں سے نکل کر
کرنوں کی طرح بانٹ زمانے میں اجالا
خوشبو کی طرح پھیل گلابوں سے نکل کر
مے خانوں کی صورت ہیں تیری جھیل سی آنکھیں
ڈوبے ہیں جہاں لوگ شرابوں سے نکل کر
مجھ کو بھی گوارہ نہیں اب تجھ سے بچھڑنا
دل بھی پریشان سرابوں سے نکل کر
رہنے دو ابھی گردش دوراں میں ہے محسن
بہلے گی طبیعت نئے عذابوں سے نکل کر . . . !
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔