بات پھولوں کی سنا کرتے تھے
ہم کبھی شعر کہا کرتے تھے
مشعلیں لے کے تمھارے غم کی
ہم اندھیروں میں چلا کرتے تھے
اب کہاں ایسی طبیعت والے
چوٹ کھا کر جو دعا کرتے تھے
ترک احساس محبت مشکل
ہاں مگر اہل وفا کرتے تھے
بکھری بکھری زلفوں والے
قافلے روک لیا کرتے تھے
آج گلشن میں شغف ساغر
شکوے باد صباء سے کرتے تھے
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔