Pages

Subscribe:

Thursday 24 May 2012

انہی خوش گمانیوں میں کہیں جاں سے بھی نہ جاؤ Inhi khush gumanyoon mein kahin jaan say bhi na jao


انہی خوش گمانیوں میں کہیں جاں سے بھی نہ جاؤ
وہ جو چارہ گر نہیں ہے اسے زخم کیوں دکھاؤ
یہ اداسیوں کے موسم یونہی رائیگاں نہ جائیں
کسی یاد کو پکارو کسی درد کو جگاؤ
وہ کہانیاں ادھوری جو نہ ہو سکیں گی پوری
انہیں میں بھی کیوں سناؤں انہیں تم بھی کیوں سناؤ
یہ جدائیوں کے رستے بڑی دور تک گئے ہیں
جو گیا وہ پھر نہ آیا مری بات مان جاؤ
کسی بے وفا کی خاطر یہ جنوں فراز کب تک
جو تمہیں بھلا چکا ہے اسے تم بھی بھول جاؤ

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔