بچھڑے ہوئے یاروں کی صدا کیوں نہیں آتی
اب روز زندان سے ہوا کیوں نہیں آتی
تو اب بھی سلامت ہے سفر میں تو اے مسافر
تیرے لئے ہونٹوں پر دعا کیوں نہیں آتی
ایک پیڑ کے سائے سے ہوا پوچھ رہی ہے
اب دشت میں مخلوق خدا کیوں نہیں آتی
چہروں پہ وہ سرسوں کی دھنک کیا ہوئی یارو
ہاتھوں سے وہ خوشبو حنا کیوں نہیں آتی
بستی میں سبھی لوگ سلامت ہیں تو محسن
آواز کوئی اپنے سوا کیوں نہیں آتی . . . . ؟
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔