Pages

Subscribe:

Tuesday 22 May 2012

بچھڑے ہوئے یاروں کی صدا کیوں نہیں آتی Bichday howey yaroon ki sada kioon nahin aati

بچھڑے ہوئے یاروں کی صدا کیوں نہیں آتی
اب روز زندان سے ہوا کیوں نہیں آتی

تو اب بھی سلامت ہے سفر میں تو اے مسافر
تیرے لئے ہونٹوں پر دعا کیوں نہیں آتی

ایک پیڑ کے سائے سے ہوا پوچھ رہی ہے
اب دشت میں مخلوق خدا کیوں نہیں آتی

چہروں پہ وہ سرسوں کی دھنک کیا ہوئی یارو
ہاتھوں سے وہ خوشبو حنا کیوں نہیں آتی

بستی میں سبھی لوگ سلامت ہیں تو محسن
آواز کوئی اپنے سوا کیوں نہیں آتی . . . . ؟

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔