Pages

Subscribe:

Sunday 10 June 2012

تیرے ہوتے ہوئے محفل میں جلاتے ہیں چراغ Teray hotey howay mehfil mein jalaatey hain chiraagh


تیرے ہوتے ہوئے محفل میں جلاتے ہیں چراغ
لوگ کیا سادہ ہیں سورج کو دکھاتے ہیں چراغ

اپنی محرومی کے احساس سے شرمندہ ہیں

خود نہیں رکھتے تو اوروں کے بجھاتے ہیں چراغ

بستیاں دور ہوئی جاتی ہیں رفتہ رفتہ

دمبدم آنکھوں سے چھپتے چلے جاتے ہیں چراغ

کیا خبر ان کو کہ دامن بھی بھڑک اٹھتے ہیں

جو زمانے کی ہواؤں سے بچاتے ہیں چراغ

گو سیہ بخت ہیں ہم لوگ پہ روشن ہے ضمیر

خود اندھیرے میں ہیں دنیا کو دکھاتے ہیں چراغ

بستیاں چاند ستاروں کی بسانے والو!

کرہءِ ارض پہ بجھتے چلے جاتے ہیں چراغ

ایسے بے درد ہوئے ہم بھی کہ اب گلشن پر

برق گرتی ہے تو زنداں میں جلاتے ہیں چراغ

ایسی تاریکیاں آنکھوں میں بسی ہیں کہ فراز

رات تو رات ہے ہم دن کو جلاتے ہیں چراغ

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔