اب تیری یاد سے وحشت نہیںہوتی مجھ کو
زخم کھلتے ہیں پر ازیت نہیں ہوتی مجھ کو
اب کوئی آئے چلا جائے میں خوش رہتا ہوں
اب کسی شخص کی عادت نہیں ہوتی مجھ کو
ایسے بدلہ ہوں تیرے شہر کا پانی پی کر
جھوٹ بولوں تو ندامت نہیں ہوتی مجھ کو
ہے امانت میںخیانت سو کسی کی خاطر
کوئی مرتا ہے تو حیرت نہیںہوتی مجھ کو
زخم کھلتے ہیں پر ازیت نہیں ہوتی مجھ کو
اب کوئی آئے چلا جائے میں خوش رہتا ہوں
اب کسی شخص کی عادت نہیں ہوتی مجھ کو
ایسے بدلہ ہوں تیرے شہر کا پانی پی کر
جھوٹ بولوں تو ندامت نہیں ہوتی مجھ کو
ہے امانت میںخیانت سو کسی کی خاطر
کوئی مرتا ہے تو حیرت نہیںہوتی مجھ کو
محسن نقوی
4 comments:
واہ
یہ شاہد ڈکی کی غزل ہے محسن کی نہیں
یہ غزل شاہد زکی کی ہے اور ان کی کتاب سفال میں آگ جو کہ ہم خیال پبلشرز نے ۲۰۰۶ میں شائع کی، کے صفحہ نمبر ۳۳-۳۴ پر موجود ہے آپ تمام لوگ اپنے ریکارڈ کی درستی کرلیں..... المیہ یہ ہے کہ ہمارے قارئین کو کل ملا کر چار شعرا کا نام آتا ہے .... سنجیدہ قارئین سے التماس ہے کہ اپنے علم میں اضافہ کریں اور شاہد زکی جیسے اعلی شاعر کا کلام محسن نقوی سے منسوب نہ کریں.... اور چار کتابیں پڑھیں تاکہ ٹھیک شاعر پہچاننے کا طریقہ آئے.....
اگر یہ معلومات درست ہیں تو بہت شکریہ
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔