Pages

Subscribe:

Saturday 2 June 2012

اب میرے شانے سے لگ کر کس لیے روتی ہو تم Ab merey shaney sey lag k kis liyey roti ho tum

اب میرے شانے سے لگ کر کس لیے روتی ہو تم
یاد ہے، تم نے کہا تھا
جب نگاہوں میں چمک ہو
لفظ جذبوں کے اثر سے کانپتے ہوں اور تنفس
اس طرح الجھیں کہ جسموں کی تھکن خوشبو بنے
تو وہ گھڑی عہدِ وفا کی ساعتِ نایاب ہے
وہ جو چپکے سے بچھڑ جاتے ہیں لمحے ہیں مسافت
جن کی خاطر پاؤں پر پہرے بٹھاتی ہیں
نگاہیں دُھند کے پروں میں اُن کو ڈھونڈتی ہیں
اور سماعت اُن کی میٹھی نرم آہٹ کے لئے
دامن بچھاتی ہے۔
اور وہ لمحہ بھی تم کو یاد ہو گا
جب ہوائیں سرد تھیں اور شام کے میلے کفن پر
ہاتھ رکھ کر
تم نے لفظوں اور تعلق کے نئے معنی بتائے تھے، کہا تھا
“ہر گھڑی اپنی جگہ پر ساعتِ نایاب ہے
حاصل عمرِ گریزاں ایک بھی لمحہ نہیں
لفظ معنی ہے جو ہر لحظہ نئے چہرے بدلتا ہے
جانے والا وقت سایہ ہے
کہ جب تک جسم ہے یہ آدمی کے ساتھ چلتا ہے
یاد مثلِ نطقِ پاگل ہے کہ اس کے لفظ معنی سے تہی ہیں
یہ جسے تم غم، اذیت، درد، آنسو
دُکھ وغیرہ کہہ رہے ہو
ایک لمحاتی تاثر ہے تمہارا وہم ہے
تم کو میرا مشورہ ہے، بھول جاؤ تم سے اب تک
جو بھی کچھ میں نے کہا ہے
اب میرے شانے سے لگ کر کس لئے روتی ہو تم

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔