ٹوٹی ہے میری نیند مگر تم کو اس سے کیا
بجتے رہے ہواؤں سے در تم کو اس سے کیا
تم موج موج مثل صباء گھومتے رہو
کٹ جائیں میری سوچ کے پر ، تم کو اس سے کیا
اوروں کا ہاتھ تھامو ، اُنہیں رستہ دکھاؤ
میں بھول جاؤں اپنا ہی گھر ، تم کو اس سے کیا
لے جائیں مجھے مال غنیمت کے ساتھ
تم نئے تو ڈال دی ہے سیپار ، تم کو اس سے کیا
تم نئے تو تھک کے دشت میں خیمے لگا لیے
تنہا کٹے کسی کا سفر ، تم کو اس سے کیا
بجتے رہے ہواؤں سے در تم کو اس سے کیا
تم موج موج مثل صباء گھومتے رہو
کٹ جائیں میری سوچ کے پر ، تم کو اس سے کیا
اوروں کا ہاتھ تھامو ، اُنہیں رستہ دکھاؤ
میں بھول جاؤں اپنا ہی گھر ، تم کو اس سے کیا
لے جائیں مجھے مال غنیمت کے ساتھ
تم نئے تو ڈال دی ہے سیپار ، تم کو اس سے کیا
تم نئے تو تھک کے دشت میں خیمے لگا لیے
تنہا کٹے کسی کا سفر ، تم کو اس سے کیا
پروین شاکر . . . !
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔