Pages

Subscribe:

Thursday 28 June 2012

ٹوٹی ہے میری نیند مگر تم کو اس سے کیا Tooti hai meri neend magar tum ko iss sey kia

ٹوٹی ہے میری نیند مگر تم کو اس سے کیا
بجتے رہے ہواؤں سے در تم کو اس سے کیا

تم موج موج مثل صباء گھومتے رہو

کٹ جائیں میری سوچ کے پر ، تم کو اس سے کیا

اوروں کا ہاتھ تھامو ، اُنہیں رستہ دکھاؤ

میں بھول جاؤں اپنا ہی گھر ، تم کو اس سے کیا

لے جائیں مجھے مال غنیمت کے ساتھ

تم نئے تو ڈال دی ہے سیپار ، تم کو اس سے کیا

تم نئے تو تھک کے دشت میں خیمے لگا لیے

تنہا کٹے کسی کا سفر ، تم کو اس سے کیا

پروین شاکر . . . !

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔