Pages

Subscribe:

Friday 22 June 2012

دل دکھتا ہے Dil dukhta hai


دِل دُکھتا ھے
آباد گھروں سے دور کہیں
جب بنجر بَن میں آگ جلے
دِل دُکھتا ھے
پردیس کی بوجھل راھوں میں
... جب شام ڈھلے
دِل دُکھتا ھے
جب رات کا قاتل سناٹا
پُرھول فضا کے وہم لیے
قدموں کی چاپ کے ساتھ چلے
دِل دُکھتا ھے
جب وقت کا "نابینا جوگی"
کچھ ہنستے بستے چہرے پر
بے دَرد رُتوں کی خاک مَلے
دِل دُکھتا ھے

دِل دُکھتا ھے
جب شہ رگ میں محرومی کا
نشتر ٹوٹے
دِل دُکھتا ھے
جب ہاتھ سے ریشم رِشتوں کا
دامن چھوٹے
دِل دُکھتا ھے
جب تنہائی کے پہلو سے
انجانے درد کی لَے پُھوٹے
دِل دُکھتا ھے

دِل دُکھتا ھے
زرداب رُتوں کے سائے میں
جب پھول کِھلیں
دِل دُکھتا ھے
جب زخم دہکنے والے ھوں
اور خوشبو کے پیغام ملیں
اور اپنے دریدہ دامن کے
جب چاک سلیں
دِل دُکھتا ھے

جب آنکھیں خود سے خواب بُنیں
خوابوں میں بسرے چہروں کی
جب بَھیڑ لگے
اس بھیڑ میں جب تم کھو جاؤ
دِل دُکھتا ھے
جب حبس بڑھے تنہائی کا
جب خواب جلیں، جب آنکھ بُجھے
تم یاد آؤ
دِل دُکھتا ھے

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔