کچھ یادگارشہر ستمگر ہی لے چلیں
آۓ ہیں اس گلی میں تو پتھر ہی لے چلیں
یوں کس طرح کٹے گا کڑی دھوپ کا سفر
سر پر خیال یار کی چادر ہی لے چلیں
رنج سفر کی کوئ نشانی تو پاس ہو
تھوڑی سی خاک کوچہ دلبر ہی لے چلیں
یہ کہہ کے چھیڑتی ہے ہمیں دلگرفتگی
گھبرا گۓ ہیں آپ تو باہر ہی لے چلیں
اس شہر بے چراغ میں جاۓ گی تو کہاں
آ اے شب فراق تجھے گھر ہی لے چلیں
آۓ ہیں اس گلی میں تو پتھر ہی لے چلیں
یوں کس طرح کٹے گا کڑی دھوپ کا سفر
سر پر خیال یار کی چادر ہی لے چلیں
رنج سفر کی کوئ نشانی تو پاس ہو
تھوڑی سی خاک کوچہ دلبر ہی لے چلیں
یہ کہہ کے چھیڑتی ہے ہمیں دلگرفتگی
گھبرا گۓ ہیں آپ تو باہر ہی لے چلیں
اس شہر بے چراغ میں جاۓ گی تو کہاں
آ اے شب فراق تجھے گھر ہی لے چلیں
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔