اب یہ مسافت کیسےطے ہو اے دل تو ہی بتا
کٹتی عمر اور گھٹتے فاصلے پھر بھی وہی صحرا
کٹتی عمر اور گھٹتے فاصلے پھر بھی وہی صحرا
شیشے کی دیوار زمانہ، آمنے سامنے ہم
نظروں سے نظروں کا بندھن، جسم سے جسم جُدا
نظروں سے نظروں کا بندھن، جسم سے جسم جُدا
اب گرد اب اپنے آپ میں گھلتی سوچ بھلی
کس کے دوست اور کیسے دشمن، سب کو دیکھ لیا
کس کے دوست اور کیسے دشمن، سب کو دیکھ لیا
راہیں دھڑکیں، شاخیں کھڑکیں، اک اک ٹھیس اٹل
کتنی تیز چلی ہے اب کے دھول بھری دَکھنا
کتنی تیز چلی ہے اب کے دھول بھری دَکھنا
دکھڑے کہتے لاکھں مُکھڑے، کس کس کے سینے
بولی تو اک اک کی ویسی، بانی سب کی جدا
بولی تو اک اک کی ویسی، بانی سب کی جدا
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔