لہو سے دل کبھی چہرے اجالنے کے لئے
میں جی رہا ہوں اندھیروں کو ٹالنے کے لئے
میں جی رہا ہوں اندھیروں کو ٹالنے کے لئے
اتر پڑے ہیں پرندوں کے غول ساحل پر
سفر کا بوجھ سمندر میں ڈالنے کے لئے
سفر کا بوجھ سمندر میں ڈالنے کے لئے
سخن لباس پہ ٹھہرا تو جوگیوں نے کہا
کہ آستیں ہے فقط سانپ پالنے کے لئے
کہ آستیں ہے فقط سانپ پالنے کے لئے
میں سوچتا ہوں کبھی میں بھی کوہکن ہوتا
ترے وجود کو پتھر میں ڈھالنے کے لئے
ترے وجود کو پتھر میں ڈھالنے کے لئے
کسے خبر کہ شبوں کا وجود لازم ہے
فضا میں چاند ستارے اچھالنے کے لئے
فضا میں چاند ستارے اچھالنے کے لئے
بہا رہی تھی وہ سیلاب میں جہیز اپنا
بدن کی ڈوبتی کشتی سنبھالنے کے لئے
بدن کی ڈوبتی کشتی سنبھالنے کے لئے
وہ ماہتاب صفت’ آئینہ جبیں محسن
گلے ملا بھی تو مطلب نکالنے کے لئے
گلے ملا بھی تو مطلب نکالنے کے لئے
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔