Pages

Subscribe:

Saturday 29 September 2012

میرا نوحہ انہی گلیوں کی ہوا لکھے گی Mein keh is sheher ka seemab sifat shayer hoon

میں کہ اس شہر کا سیماب صفت شاعر ہوں
میری تخلیق میرے فکر کی پہچان بھی ہے

میرے حرفوں ، میرے لفظوں میں ہے چہرہ میرا
میرا فن اب میرا مذہب ، میرا ایمان بھی ہے

میر و غالب نہ سہی ، پھر بھی غنیمت جانو
میرے یاروں کے سِرہانے میرا دیوان بھی ہے

مجھ سے پوچھو کہ شکستِ دل و جاں سے پہلے
میرے احساس پہ گزری ہے قیامت کیا کیا

سایہء دار و شبِ غم کی سخاوت سے الگ
میں نے سوچی قد و گیسو کی علامت کیا کیا

میرے ٹوٹے ہوئے خوابوں کے خرابوں سے پرے
میرے بکھرے ہوئے جذبے تھے سلامت کیا کیا

طنزِ اغیار سے احباب کے اخلاص تلک
میں نے ہر نعمتِ عظمیٰ کا لبادہ پہنا

دستِ قاتل کی کشش آپ گواہی دے گی
میں نے ہر زخم قبا سے بھی زیادہ پہنا

میری آنکھوں میں خراشیں تھیں دھنک کی لیکن
میری تصویر نے ملبوس تو سادہ پہنا

ضربتِ سنگِ ملامت میرے سینے پہ سجی
تمغہء جرّات و اعزازِ حکومت کی طرح

کُھل کے برسی میری سوچوں پہ عداوت کی گھٹا
آسمانوں سے اُترتی ہوئی دولت کی طرح

قریہ قریہ ہوئی رسوا میرے فن کی چاہت
کونے کونے میں بکھرتی ہوئی شہرت کی طرح

میرے آنگن میں حوادث کی سواری اُتری
میرا دل وجہء عذابِ در و دیوار ہوا

عشق میں عزّتِ سعادت بھلا کر اکثر
میر صاحب کی طرح میں بھی گناہ گار ہوا

اپنی اُجڑی ہوئی آنکھوں سے شعائیں لے کر
میں نے بجھتی ہوئی سوچوں کو جوانی دی ہے

اپنی غزلوں کے سُخن تاب ستارے چُن کر
سنگریزوں کو بھی آشفتہ بیانی دی ہے

حسنِ خاکِ رہِ یاراں سے محبت کر کے
میں نے ہر موڑ کو اِک تازہ کہانی دی ہے

مجھ سے روٹھے ہیں میرے اپنے قبیلے والے
میرے سینے میں ہر اِک تیرِ ستم ٹوٹا ہے

کربِ نا قدریء یاراں کہ بھنور میں گِھر کر
بارہا دل کی طرح شوق کا دم ٹوٹا ہے

میں کہ اس شہر کا سیماب صفت شاعر ہوں
میں نے اس شہر کی چاہت سے شرف پایا ہے

میرے اعادہ کا غضب ابرِ کرم ہے مجھ کو
میرے احباب کی نفرت میرا سرمایہ ہے

مطمئن ہوں کہ مجھے یاد رکھے گی دنیا
جب بھی اس شہر کی تاریخِ وفا لکھے گی

میرے گھر کے در و دیوار مجھے سوچیں گے
وسعتِ دشت مجھے آبلہ پا لکھے گی

میرا ماتم اسی چپ چاپ فضا میں ہوگا
میرا نوحہ انہی گلیوں کی ہوا لکھے گی!!!!

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔