غضب کیا تیرے وعدے پہ اعتبار کیا
تمام رات قیامت کا انتظار کیا
نہ پوچھ دل کی حقیقت مگر یہ کہتے ہیں
وہ بے قرار رہے جس نے بے قرار کیا
ہنسا ہنسا کے شبِ وصل اشک بار کیا
تسلیاں مجھے دے دے کے بے قرار کیا
ہم ایسے محوِ نظراں نہ تھے جو ہوش آتا
مگر تمھارے تغافل نے ہوشیار کیا
فسانہِ شبِ غم اُن کو اِک کہانی تھی
کچھ اعتبار کیا، کچھ نااعتبار کیا۔
تمام رات قیامت کا انتظار کیا
نہ پوچھ دل کی حقیقت مگر یہ کہتے ہیں
وہ بے قرار رہے جس نے بے قرار کیا
ہنسا ہنسا کے شبِ وصل اشک بار کیا
تسلیاں مجھے دے دے کے بے قرار کیا
ہم ایسے محوِ نظراں نہ تھے جو ہوش آتا
مگر تمھارے تغافل نے ہوشیار کیا
فسانہِ شبِ غم اُن کو اِک کہانی تھی
کچھ اعتبار کیا، کچھ نااعتبار کیا۔
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔