Pages

Subscribe:

Monday 24 September 2012

غضب کیا تیرے وعدے پہ اعتبار کیا Ghazab kia terey wadey pey aitbaar kia

غضب کیا تیرے وعدے پہ اعتبار کیا
تمام رات قیامت کا انتظار کیا

نہ پوچھ دل کی حقیقت مگر یہ کہتے ہیں
وہ بے قرار رہے جس نے بے قرار کیا

ہنسا ہنسا کے شبِ وصل اشک بار کیا
تسلیاں مجھے دے دے کے بے قرار کیا

ہم ایسے محوِ نظراں نہ تھے جو ہوش آتا
مگر تمھارے تغافل نے ہوشیار کیا

فسانہِ شبِ غم اُن کو اِک کہانی تھی
کچھ اعتبار کیا، کچھ نااعتبار کیا۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔