Pages

Subscribe:

Saturday 15 September 2012

جب تیز ہواؤں کی چراغوں سے ٹھنی ہے (منزل و محمِل) Jab taiz hawaoon ki chairagoon sey thani hai


جب تیز ہواؤں کی چراغوں سے ٹھنی ہے
اَے صحنِ چمن۔ چادرِ ظلمات تنی ہے
جو پھول چراغوں کی طرح جل نہیں سکتے
گلشن میں سمجھتے ہیں غریبُ الوطنی ہے
جیسے کہ ہو جنگل بھی گلستاں کا شناسا
یوں کاکُلِ سنبل میں پھنسی ناگ پھنی ہے
گل کو نہیں احساسِ غمِ بُلبلِ نالاں
بجلی کی اگر شاخِ نشیمن سے ٹھنی ہے
اَے باغِ وطن۔ بُوئے وطن ڈھونڈ رہا ہوں
تسلیم۔ درختوں کی تیرے چھاؤں گھنی ہے
اللہ رے۔ سیرتِ اربابِ سیاست
دشمن ہیں وہی جن سے کبھی گاڑھی چھنی ہے
دل چیر کے رکھ دوں تو نہ مانے وہ تبسم
ناصح کی کبھی شاعرِ مخلص سے بنی ہے

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔