Pages

Subscribe:

Friday 17 August 2012

در سے تو اٹھ ہی چکا ہے Dar sey un key uth hi chuka hai

در سے تو ان کے ا ٹھ ہی چکا ہے کہہ دو جی سے بھلانے کو
لے گئے ہاتھوں ہاتھ ا ٹھا کر لوگ کہیں دیوانے کو
اے دل وحشی دشت میں ہم کو کیا کیا عیش میسر ہیں
کانٹے بھی چب جانے کو ہیں تلوے بھی سہلانے کو
ان سے یہ پوچھو کل کیوں ہم کو دشت کی راہ دکھائی تھی
شہر کا شہر امڈ آیا آج یہی سمجھانے کو

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔