وہ ایک سوچا ہوا ناز سا تکلم میں
نظر میں ایک جھجک سی کوئی بنائی ہوئی
لبوں پہ ایک تبسم ذرا لجایا سا
جبیں پہ بزمِ مروت سجی سجائی ہوئی
ڈھکا ڈھکا سا تکبر وہ بات سننے میں
تھی جس میں حسن کی نازش کہیں چھپائی ہوئی
بدن میں خوف کی لرزش بھی، اور دعوت بھی
گریز کرتی ہوئی اور قریب آئی ہوئی
کچھ اس کو دیکھ کے کھلتا نہ تھا کہ کیا ہے
فریب دیتی ہوئی یا فریب کھائی ہوئی
نظر میں ایک جھجک سی کوئی بنائی ہوئی
لبوں پہ ایک تبسم ذرا لجایا سا
جبیں پہ بزمِ مروت سجی سجائی ہوئی
ڈھکا ڈھکا سا تکبر وہ بات سننے میں
تھی جس میں حسن کی نازش کہیں چھپائی ہوئی
بدن میں خوف کی لرزش بھی، اور دعوت بھی
گریز کرتی ہوئی اور قریب آئی ہوئی
کچھ اس کو دیکھ کے کھلتا نہ تھا کہ کیا ہے
فریب دیتی ہوئی یا فریب کھائی ہوئی
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔