سکھایا نہیں پیار کرنا کسی نے
نہ کھیلو کے جذبات ہیں آبگینے
بنو درد کا دردمندوں کے درماں
اگر دل دیا ہے جہاں آفریں نے
خُدا مہرباں مجھ پہ۔ بندے ہیں دشمن
بہت کچھ دیا ہے مجھے بندگی نے
نظر آ گیا اس کا نقشِ کفِ پا
تو جھک کر اُٹھایا ہے لوحِ جبیں نے
اگر رازداں ہے عداوت پہ مائل
غزل لے لے۔ جانِ غزل تو نہ چھینے
زمانے میں لوگوں کو آئے نہ یا رب
جفا کے طریقے وفا کے قرینے
جلایا ہے کس نے مرا گھر نہ پوچھو
بھروسہ کیا تھا کسی پر ہمیں نے
بیاں میرا سن کر گواہوں کو اسکے
ندامت سے آنے لگے تھے پسینے
تبسم ہے بے بس وہاں ناخدا بھی
بھنور میں جہاں ساتھ چھوڑیں سفینے
م۔م تبسم کاشمیری
نہ کھیلو کے جذبات ہیں آبگینے
بنو درد کا دردمندوں کے درماں
اگر دل دیا ہے جہاں آفریں نے
خُدا مہرباں مجھ پہ۔ بندے ہیں دشمن
بہت کچھ دیا ہے مجھے بندگی نے
نظر آ گیا اس کا نقشِ کفِ پا
تو جھک کر اُٹھایا ہے لوحِ جبیں نے
اگر رازداں ہے عداوت پہ مائل
غزل لے لے۔ جانِ غزل تو نہ چھینے
زمانے میں لوگوں کو آئے نہ یا رب
جفا کے طریقے وفا کے قرینے
جلایا ہے کس نے مرا گھر نہ پوچھو
بھروسہ کیا تھا کسی پر ہمیں نے
بیاں میرا سن کر گواہوں کو اسکے
ندامت سے آنے لگے تھے پسینے
تبسم ہے بے بس وہاں ناخدا بھی
بھنور میں جہاں ساتھ چھوڑیں سفینے
م۔م تبسم کاشمیری
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔