Pages

Subscribe:

Sunday 19 August 2012

سرد تھے ہونٹ Sard thay hont

سرد تھے ہونٹ
بہت زرد تھی یہ شاخِ بدن
سخت پتھرائی ہوئی تھیں آنکھیں
دشت کی طرح تھی ساری دنیا
آسماں ،درد کا لمبا صحرا
جانے کیا بات چلی باتوں سے
جانے کس طرح ترا ذکر چھڑا
ایسا لگتا ہے تنِ مردہ میں
روح پھونکی ہے کسی نے تازہ

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔