وفا میں اب یہ ہنر اختیار کرنا ہے
وہ سچ کہے نہ کہے اعتبار کرنا ہے
یہ تجھ کو جاگتے رہنے کا شوق کب سے ہوا
مجھے تو خیر ترا انتظار کرنا ہے
وہ مسکرا کے وسوسوں میںڈال گیا
خیال تھا کہ اسے شرمسار کرنا ہے
ترے فراق میں دن کس طرح کٹیں اپنے
کہ شغل شب تو ستارے شمار کرنا ہے
خدا خیر یہ کوئی ضد کہ شوق ہے محسن
خود اپنی جاں کے دشمن سے پیار کرنا ہے
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔