Pages

Subscribe:

Friday 28 December 2012

شہر جنوں میں چل مری محرومیوں کی رات shehr-e-janoon mein chal meri mahroomiyoon ki raat

شہر جنوں میں چل مری محرومیوں کی رات
اس شہر میں جہاں ترے خوں سے حنا بنے
یوں رائگاں نہ جائے تری آہِ نیم شب
کچھ جنبشِ نسیم بنے کچھ دعا بنے
اس رات دن کی گردشِ بے سود کے عوض
کوئی عمودِ فکر کوئی زاویہ بنے
اک سمت انتہائے افق سے نمود ہو
اک گھر دیار دیدہ و دل سے جدا بنے
اک داستانِ کرب کم آموز کی جگہ
تیری ہزیمتوں سے کوئی واقعہ بنے
تو ڈھونڈنے کو جائے تڑپنے کی لذتیں
تجھ کو تلاش ہو کہ کوئی با وفا بنے
وہ سر بہ خاک ہو تری چوکھٹ کے سامنے
وہ مرحمت تلاش کرے تو خدا بنے

2 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔