Pages

Subscribe:

Wednesday 12 December 2012

چارہ گر، ہار گیا ہو جیسے Chara ghar haar gya ho jaisey


چارہ گر، ہار گیا ہو جیسے
اب تو مرنا ہی دَوا ہو جیسے
مُجھ سے بچھڑا تھا وہ پہلے بھی مگر
اب کے یہ زخم نیا ہو جیسے
میرے ماتھے پہ ترے پیار کا ہاتھ
رُوح پر دست صبا ہو جیسے
یوں بہت ہنس کے ملا تھا لیکن
دل ہی دل میں وہ خفا ہو جیسے
سر چھپائیں تو بدن کھلتا ہے
زیست مفلس کی رِدا ہو جیسے

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔