Pages

Subscribe:

Wednesday 12 December 2012

پھر مرے شہر سے گزرا ہے وہ بادل کی طرح Phie mery sheher sey guzra hai wo badal ki tarah


پھر مرے شہر سے گزرا ہے وہ بادل کی طرح
دست گُل پھیلا ہُوا ہے مرے آنچل کی طرح
 کہہ رہا ہے کسی موسم کی کہانی اب تک
 جسم برسات میں بھیگے ہُوئے جنگل کی طرح
اُونچی آواز میں اُس نے تو کبھی بات نہ کی
خفگیوں میں بھی وہ لہجہ رہا کومل کی طرح
 مِل کے اُس شخص سے میں لاکھ خموشی سے چلوں
 بول اُٹھتی ہے نظر، پاؤں کی چھاگل کی طرح
پاس جب تک وہ رہے ، درد تھما رہتا ہے
پھیلتا جاتا ہے پھر آنکھ کے کاجل کی طرح
 اَب کسی طور سے گھر جانے کی صُورت ہی نہیں
 راستے میرے لیے ہو گئے دلدل کی طرح
جسم کے تیرہ و آسیب زدہ مندر میں
دل سرِ شام سُلگ اُٹھتا ہے صندل کی طرح

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔