Pages

Subscribe:

Monday 24 December 2012

دامِ خوشبو میں گرفتار صبا ہے کب سے Daam-e-khusboo mein girftar saba hai kab sey


دامِ خوشبو میں گرفتار صبا ہے کب سے
لفظ اظہار کی اُلجھن میں پڑا ہے کب سے

اے کڑی چُپ کے در و بام سجانے والے
منتظر کوئی سرِ کوہِ ندا ہے کب سے

چاند بھی میری طرح حُسن شناسا نکلا
اُس کی دیوار پہ حیران کھڑا ہے کب سے

بات کرتا ہوں تو لفظوں سے مہک آتی ہے
کوئی انفاس کے پردے میں چھپا ہے کب سے

شعبدہ بازیِ آئینۂ احساس نہ پوچھ
حیرتِ چشم وہی شوخ قبا ہے کب سے

دیکھئے خون کی برسات کہاں ہوتی ہے
شہر پر چھائی ہوئی سُرخ گھٹا  ہے کب سے

کور چشموں کے لئے آئینہ خانہ معلوم!
ورنہ ہر ذرہ ترا عکس نما ہے کب سے

کھوج میں کس کی بھرا شہر لگا ہے امجد
ڈھونڈتی کس کو سرِ دشت ہوا ہے کب سے

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔