Pages

Subscribe:

Wednesday 26 December 2012

یہ راکھ راکھ رتیں اپنی رات کی قسمت Yey raakh raakh rutein apni raat ki qismat


یہ راکھ راکھ رتیں اپنی رات کی قسمت
تم اپنی نیند بچھاؤ تم اپنے خواب چنو
بکھرتی ڈوبتی نبضوں پہ دھیان کیا دینا
تم اپنے دل میں دھڑکتے ہوے حروف سنو
تمہارے شہر کی گلیوں میں سیل رنگ بخیر
تمہارے نقش قدم پھول پھول کھلتے ر ہیں
وہ رہگزر جہاں تم لمحہ بھر ٹھہر کے چلو
وہاں پہ ابر جھکیں آسماں ملتے رہیں
نہیں ضرور کہ ہر اجنبی کی بات سنو
ہر اک صدا پہ دھڑکنا بھی دل پہ فرض نہیں
سکوت حلقہ زنجیر در بھی کیوں ٹوٹے
صبا کا ساتھ نبھانا جنوں پہ قرض نہیں
ہم ایسے لوگ بہت ہیں جو سوچتے ہی نہیں
کہ عمر کیسے کٹی کس کے ساتھ بیت گئ
ہماری تشنہ لبی کا مزاج کیا جانے ؟
کہ فصل بخشش موج فرات بیت گئ
یہ ایک پل تھا جسے تم نے نوچ ڈالا تھا
وہ اک صدی تھی جو بے التفات بیت گئ
ہماری آنکھ لہو ہے تمہیں خبر ہو گی
چراغ خود سے بجھا ہے کہ رات بیت گئی

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔