کوئی نالہ یہاں رسا نہ ہوا
اشک بھی حرفِ مدعا نہ ہوا
تلخی درد ہی مقدر تھی
جامِ عشرت ہمیں عطا نہ ہوا
ماہتابی نگاہ والوں سے
دل کے داغوں کا سامنا نہ ہوا
آپ رسمِ جفا کے قائل ہیں
میں اسیرِ غمِ وفا نہ ہوا
وہ شہنشہ نہیں بھکاری ہے
جو فقیروں کا آسرا نہ ہوا
رہزن عقل و ہوش دیوانہ
عشق میں کوئی رہنما نہ ہوا
ڈوبنے کا خیال تھا ساغر
ہائے ساحل پہ ناخدا نہ ہوا
اشک بھی حرفِ مدعا نہ ہوا
تلخی درد ہی مقدر تھی
جامِ عشرت ہمیں عطا نہ ہوا
ماہتابی نگاہ والوں سے
دل کے داغوں کا سامنا نہ ہوا
آپ رسمِ جفا کے قائل ہیں
میں اسیرِ غمِ وفا نہ ہوا
وہ شہنشہ نہیں بھکاری ہے
جو فقیروں کا آسرا نہ ہوا
رہزن عقل و ہوش دیوانہ
عشق میں کوئی رہنما نہ ہوا
ڈوبنے کا خیال تھا ساغر
ہائے ساحل پہ ناخدا نہ ہوا
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔