ایک وعدہ ہے کسی کا جو وفا ہوتا نہیں
ورنہ ان تاروں بھری راتوں میں کیا ہوتا نہیں
جی میں آتا ہے الٹ دیں انکے چہرے کا نقاب
حوصلہ کرتے ہیں لیکن حوصلہ ہوتا نہیں
شمع جسکی آبرو پر جان دے دے جھوم کر
وہ پتنگا جل تو جاتا ہے ، فنا ہوتا نہیں
اب تو مدت سے رہ و رسمِ نظارہ بند ہے
اب تو انکا طور پر بھی سامنا ہوتا نہیں
ہر شناور کو نہیں ملتا تلاطم سے خراج
ہر سفینے کا محافظ ناخدا ہوتا نہیں
ہر بھکاری پا نہیں سکتا مقامِ خواجگی
ہر کس و ناکس کو تیرا غم عطا ہوتا نہیں
ہائے یہ بیگانگی اپنی نہیں مجھ کو خبر
ہائے یہ عالم کہ تُو دل سے جُدا ہوتا نہیں
ورنہ ان تاروں بھری راتوں میں کیا ہوتا نہیں
جی میں آتا ہے الٹ دیں انکے چہرے کا نقاب
حوصلہ کرتے ہیں لیکن حوصلہ ہوتا نہیں
شمع جسکی آبرو پر جان دے دے جھوم کر
وہ پتنگا جل تو جاتا ہے ، فنا ہوتا نہیں
اب تو مدت سے رہ و رسمِ نظارہ بند ہے
اب تو انکا طور پر بھی سامنا ہوتا نہیں
ہر شناور کو نہیں ملتا تلاطم سے خراج
ہر سفینے کا محافظ ناخدا ہوتا نہیں
ہر بھکاری پا نہیں سکتا مقامِ خواجگی
ہر کس و ناکس کو تیرا غم عطا ہوتا نہیں
ہائے یہ بیگانگی اپنی نہیں مجھ کو خبر
ہائے یہ عالم کہ تُو دل سے جُدا ہوتا نہیں
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔