مجبور شکایت ہوں تاثیر کو کیا کہیے
تدبیر مقدر تھی تقدیر کو کیا کہیے
فردوس بداماں ہے ہر نقش خیال ان کا
یہ شان تصور ہے تصویر کو کیا کہیے
وابستہ صد حسرت، بے واسطہ دل ہوں
اپنا ہی میں زنداں ہوں زنجیر کو کیا کہیے
وہ برق کی یورش ہے ہر شاخ میں لرزش ہے
ایسے میں نشیمن کی تعمیر کو کیا کہیے
سنتے ہیں حجاب ان کا عرفان تمنا ہے
اب حرف تمنا کی تعبیر کو کیا کہیے
یا رب! تری رحمت سے مایوس نہیں فانی
لیکن تری رحمت کی تاخیر کو کیا کہیے
تدبیر مقدر تھی تقدیر کو کیا کہیے
فردوس بداماں ہے ہر نقش خیال ان کا
یہ شان تصور ہے تصویر کو کیا کہیے
وابستہ صد حسرت، بے واسطہ دل ہوں
اپنا ہی میں زنداں ہوں زنجیر کو کیا کہیے
وہ برق کی یورش ہے ہر شاخ میں لرزش ہے
ایسے میں نشیمن کی تعمیر کو کیا کہیے
سنتے ہیں حجاب ان کا عرفان تمنا ہے
اب حرف تمنا کی تعبیر کو کیا کہیے
یا رب! تری رحمت سے مایوس نہیں فانی
لیکن تری رحمت کی تاخیر کو کیا کہیے
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔