Pages

Subscribe:

Thursday 9 May 2013

گرفتہ دل ہیں بہت آج تیرے دیوانے Garfita dil hain bohat Aaj terey deewaney

گرفتہ دل ہیں بہت آج تیرے دیوانے
خدا کرے کوئ تیرے سوا نہ پہچانے
مٹی مٹی سی امیدیں تھکے تھکے سے خیال
بجھے بجھے سے نگاہوں میں غم کے افسانے
ہزار شکر کہ ہم نے زباں سے کچھ نہ کہا
یہ اور بات کہ پوچھا نہ اہلِ دنیا نے
بقدرِ تشنہ لبی پرسشِ وفا نہ ہوئ
چھلک کے رہ گۓ تیری نظر کے پیمانے
خیال آگیا مایوس رہ گزاروں کا
پلٹ کے آ گۓ منزل سے تیرے دیوانے
کہاں ہے تو کہ ترے انتظار میں اے دوست
تمام رات سلگتے ہیں دل کے ویرانے
امیدِ پرسشِ غم کس سے کیجیے ناصر
جو اپنے دل پہ گزرتی ہے کوئ کیا جانے

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔