Pages

Subscribe:

Thursday 9 May 2013

کیا دن مجھے عشق نے دکھاۓ Kia din mujhey ishq ney dikhayey


کیا دن مجھے عشق نے دکھاۓ
اِک بار جو آۓ پھر نہ آۓ
اُس پیکرِ ناز کا فسانہ
دل ہوش میں آۓ تو سُناۓ
وہ روحِ خیال و جانِ مضموں
دل اس کو کہاں سے ڈھونڈھ لاۓ
آنکھیں تھیں کہ دو چھلکتے ساغر
عارض کہ شراب تھرتھراۓ
مہکی ہوئ سانس نرم گفتار
ہر ایک روش پہ گل کھلاۓ
راہوں پہ ادا ادا سے رقصاں
آنچل میں حیا سے منہ چھپاۓ
اُڑتی ہوئ زلف یوں پریشاں
جیسے کوئ راہ بھول جاۓ
کچھ پھول برس پڑے زمیں پر
کچھ گیت ہوا میں لہلہاۓ

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔