Pages

Subscribe:

Monday 15 July 2013

لبِ اظہار پہ جب حرفِ گواہی آئے Lab e Izhar pay jab harf e gawahhi aayey


لبِ اظہار پہ جب حرفِ گواہی آئے
آہنی ہار لئے در پہ سپاہی آئے

وہ کرن بھی تو مرے نام سے منسوب کرو
جس کے لٹنے سے مرے گھر میں سیاہی آئے

میرے ہی عہد میں سورج کی تمازت جاگے
برف کا شہر چٹخنے کی صدا ہی آئے

اتنی پرہول سیاہی کبھی دیکھی تو نہ تھی
شب کی دہلیز پر جلنے کو دیا ہی آئے

رہ روِ منزلِ مقتل ہوں، مرے ساتھ صباؔ
جو بھی آئے وہ کفن اوڑھ کے راہی آئے

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔