لفظوں میں ڈھال ڈھال کے میں حادثات کو
ترتیب دے رہا ہوں کتابِ حیات کو
میرا خلوص پاؤں کی زنجیر بن گیا
میرے بدن میں دفن کرو میری ذات کو
ہر آدمی کا نامۂ اعمال ہے سیاہ
کس کے حضور پیش کروں کاغذات کو
وہ شخص میرے حلقۂ احباب میں رہا
لیکن سمجھ سکا نہ مری نفسیات کو
گر تم مرے شریکِ سفر ہو تو ساتھ دو
آؤ گلے لگائیں غمِ کائنات کو
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔