موت کی رسم نہ تھی , ان کی ادا سے پہلے
زندگی درد بنائی تھی , دوا سے پہلے
کاٹ ہی دیں گے قیامت کا دن اک اور سہی
دن گزارے ہیں محبّت میں قضا سے پہلے
دو گھڑی کے لئے میزان عدالت ٹھہرے
کچھ مجھے حشر میں کہنا ہے خدا سے پہلے
تم جوانی کی کشاکش میں کہاں بھول اٹھے
وہ جو معصوم شرارت تھی ادا سے پہلے
دار فانی میں یہ کیا ڈھونڈھ رہی ہے فانی
زندگی بھی کہیں ملتی ہے فنا سے پہلے
2 comments:
بٹ صاحب، کلام کی بعد میں، آپ کے ذوق انتخاب کی داد پہلے
بہت شکریہ سلیم بھائی
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔