Pages

Subscribe:

Monday 18 February 2013

آندھی چلی تو گرد سے ہر چیز اَٹ گئی Aandhi chali to gard say har cheez at gai

آندھی چلی تو گرد سے ہر چیز اَٹ گئی
دیوار سے لگی تری تصویر پھٹ گئی

لمحوں کی تیز دوڑ میں، میں بھی شریک تھا
میں تھک کے رک گیا تو مری عمر گھٹ گئی

اس زندگی کی جنگ میں ہر اک محاذ پر
میرے مقابلے میں مری ذات ڈٹ گئی

سورج کی برچھیوں سے مرا جسم چھد گیا
زخموں کی سولیوں پہ مری رات کٹ گئی

احساس کی کرن سے لہو گرم ہو گیا
سوچوں کے دائروں میں تری یاد بٹ گئی

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

نوٹ:- اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔