Pages

Subscribe:

Monday 15 July 2013

موسمِ گل کے لیے بارِ گراں چھوڑ گئی Mosem e gul key lieyey bar e gran chod gai

موسمِ گل کے لیے بارِ گراں چھوڑ گئی
زرد پتّے جو گلستاں میں خزاں چھوڑ گئی

مجھ کو تنہائی کے احساس سے ڈر لگتا ہے
تو مجھے عمرِ رواں جانے کہاں چھوڑ گئی

ترا احسان ہے اے فصلِ بہاراں مجھ پر
جاتے جاتے مرے ہونٹوں پہ فغاں چھوڑ گئی

یہ شکایت ہے عبث ہم سے تری گردشِ وقت
دیکھ ہم اب بھی وہیں ہیں، تو جہاں چھوڑ گئی

شمع روشن تھی تو محفل میں بھی رونق تھی صباؔ
گل ہوئی شمع تو محفل میں دھواں چھوڑ گئی
مکمل تحریر اور تبصرے >>

ملبوس جب ہوا نے بدن سے چرا لئے Malboos jab hawa ney badan sey chura lieye

ملبوس جب ہوا نے بدن سے چرا لئے
دوشیزگانِ صبح نے چہرے چھپا لئے

ہم نے تو اپنے جسم پر زخموں کے آئینے
ہر حادثے کی یاد سمجھ کر سجا لئے

میزانِ عدل تیرا جھکاؤ ہے جس طرف
اس سمت سے دلوں نے بڑے زخم کھا لئے

دیوار کیا گری مرے خستہ مکان کی
لوگوں نے میرے صحن میں رستے بنا لئے

لوگوں کی چادروں پہ بناتی رہی وہ پھول
پیوند اس نے اپنی قبا میں سجا لئے

ہر حرملہ کے دوش پہ ترکش کو دیکھ کر
ماؤں نے اپنی گود میں بچے چھپا لئے
مکمل تحریر اور تبصرے >>

مسافروں میں ابھی تلخیاں پرانی ہیں Musafroon mein abi talkhyan puraani hain

مسافروں میں ابھی تلخیاں پرانی ہیں
سفر نیا ہے مگر کشتیاں پرانی ہیں

یہ کہہ کے اس نے شجر کو تنے سے کاٹ دیا
کہ اس درخت میں کچھ ٹہنیاں پرانی ہیں

ہم اس لیے بھی نئے ہم سفر تلاش کریں
ہمارے ہاتھ میں بیساکھیاں پرانی ہیں

عجیب سوچ ہے اس شہر کے مکینوں کی
مکاں نئے ہیں مگر کھڑکیاں پرانی ہیں

پلٹ کے گاؤں میں میں اس لیے نہیں آیا
مرے بدن پہ ابھی دھجیاں پرانی ہیں

سفر پسند طبیعت کو خوفِ صحرا کیا
صباؔ ہوا کی وہی سیٹیاں پرانی ہیں
مکمل تحریر اور تبصرے >>

لفظوں میں ڈھال ڈھال کے میں حادثات کو Lafzoon mein dhal dhal key mein khadsaat ko


لفظوں میں ڈھال ڈھال کے میں حادثات کو
ترتیب دے رہا ہوں کتابِ حیات کو

میرا خلوص پاؤں کی زنجیر بن گیا
میرے بدن میں دفن کرو میری ذات کو

ہر آدمی کا نامۂ اعمال ہے سیاہ
کس کے حضور پیش کروں کاغذات کو

وہ شخص میرے حلقۂ احباب میں رہا
لیکن سمجھ سکا نہ مری نفسیات کو

گر تم مرے شریکِ سفر ہو تو ساتھ دو
آؤ گلے لگائیں غمِ کائنات کو
مکمل تحریر اور تبصرے >>

لبِ اظہار پہ جب حرفِ گواہی آئے Lab e Izhar pay jab harf e gawahhi aayey


لبِ اظہار پہ جب حرفِ گواہی آئے
آہنی ہار لئے در پہ سپاہی آئے

وہ کرن بھی تو مرے نام سے منسوب کرو
جس کے لٹنے سے مرے گھر میں سیاہی آئے

میرے ہی عہد میں سورج کی تمازت جاگے
برف کا شہر چٹخنے کی صدا ہی آئے

اتنی پرہول سیاہی کبھی دیکھی تو نہ تھی
شب کی دہلیز پر جلنے کو دیا ہی آئے

رہ روِ منزلِ مقتل ہوں، مرے ساتھ صباؔ
جو بھی آئے وہ کفن اوڑھ کے راہی آئے
مکمل تحریر اور تبصرے >>

گاؤں گاؤں خاموشی، سرد سب الاؤ ہیں Gaoon gaoon khamoshi sard sab alao hain


گاؤں گاؤں خاموشی، سرد سب الاؤ ہیں
رہروِ رہِ ہستی کتنے اب پڑاؤ ہیں

رات کی عدالت میں جانے فیصلہ کیا ہو
پھول پھول چہروں پہ ناخنوں کے گھاؤ ہیں

اپنے لاڈلوں سے بھی جھوٹ بولتے رہنا
زندگی کی راہوں میں ہر قدم پہ داؤ ہیں

روشنی کے سوداگر ہر گلی میں آ پہنچے
زندگی کی کرنوں کے آسماں پہ بھاؤ ہیں

چاہتوں کے سب پنچھی اڑ گئے پرائی اور
نفرتوں کے گاؤں میں جسم جسم گھاؤ ہیں
مکمل تحریر اور تبصرے >>

Thursday 11 July 2013

قرب جز داغِ جدائی نہیں دیتا کچھ بھی Qurb juz Daag e Judai nahin daita kuch bhi

قرب جز داغِ جدائی نہیں دیتا کچھ بھی
تُو نہیں ہے تو دکھائی نہیں دیتا کچھ بھی
دل کے زخموں کو نہ رو، دوست کا احسان سمجھ
ورنہ وہ دستِ حنائی نہیں دیتا کچھ بھی
کیا اسی زہر کو تریاق سمجھ کر پی لیں
ناصحوں کو تو سجھائی نہیں دیتا کچھ بھی
ایسا گم ہوں تری یادوں کے بیابانوں میں
دل نہ دھڑکے تو سنائی نہیں دیتا کچھ بھی
سوچتا ہوں تو ہر اک نقش میں دنیا آباد
دیکھتا ہوں تو دکھائی نہیں دیتا کچھ بھی
یوسفِ شعر کو کس مصر میں لائے ہو فراز
ذوقِ آشفتہ نوائی نہیں دیتا کچھ بھی
مکمل تحریر اور تبصرے >>